Add To collaction

30-Mar-2022 ( غزل ) اصول عشق میں رد ذات کرنی پڑتی ہے

اصولِ عشق میں رد ذات کرنی پڑتی ہے

پرکھ پرکھ  کے ہر اک بات کرنی پڑتی ہے


اکیلے پن کی یہ عادت یوں بے سبب تو نہیں

مجھے کسی سے ملاقات کرنی پڑتی ہے


وہ ایک حِس ہے جو دکھتی نہیں ہے،اس دل میں

سو قید کر کے اسے، بات کرنی پڑتی ہے


وہ ایسا نور ہے رہتا ہے دن میں پوشیدہ

ہمیں تو دن کے سمے رات کرنی پڑتی ہے


کسی سے آس بھلائی کی کون رکھے،یہاں

دعا بھی لینی ہو،،خیرات کرنی پڑتی ہے


تمہارا وصل بھی موسم پہ مُنحصَر ہے صنم

ہو تم سے ملنا تو،، برسات کرنی پڑتی ہے


کہاں سدھرتے ہیں حالات خود بخود اے دوست

کسی تو ایک کو، شروعات کرنی پڑتی ہے


یوں بے وجہ ہی ہمیں گر کوئی ستاتا ہے

تو ظاہر اپنی بھی اوقات کرنی پڑتی ہے

نوازتا ہے کوئی ہم کو گر مدارت سے

ہمیں بھی اس کی مدارات کرنی پڑتی ہے


منافقین سے پُر اپنا ہو قبیلہ حمید

تو پھر عدو سے مصافات کرنی پڑتی ہے


حمید اللہ خان حمید


   6
6 Comments

Fareha Sameen

02-Apr-2022 08:39 PM

👌👌👌

Reply

Hameed Ullah Khan Hameed

13-Apr-2022 11:52 AM

♥️♥️♥️

Reply

Manzar Ansari

02-Apr-2022 01:52 PM

Bahutt badiya .. Bahut time baad likha he apne ..

Reply

Hameed Ullah Khan Hameed

13-Apr-2022 11:54 AM

بہت شکریہ محترم ♥️ بس کچھ مصروفیت کی وجہ سے غیر حاضر ہوں♥️

Reply

Seyad faizul murad

01-Apr-2022 08:26 AM

Waaah bahut khoob

Reply

Hameed Ullah Khan Hameed

13-Apr-2022 11:54 AM

بہت شکریہ محترم 🌷

Reply